تیری یاد جو آ جائے پھر نیند نہیں آتی

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

تیری یاد جو آ جائے پھر نیند نہیں آتی
کیسے بھیگتا ہیں تکیہ - بات کی سمجھ نہیں آتی

یہ دوریاں ، مجبوریاں فناء کب ہو گئ
فاصلوں کی لکیریں مجھے مٹانی نہیں آتی

شاید ! اپنی ہی خطاوں کے عذاب میں ہوں
مجھے اپنی بات کیسی پر ڈالنی نہیں آتی

یہ اس طرح سے تم بھی یاد کرتے ہو مجھے
پوچھتی ہوں دل سے - پر تیری آواز نہیں آتی

تم ساتھ ہو کر کتنے دور ہو مجھ سے
فاصلوں کو ناپوں - پر اتنی گنتی نہیں آتی

نومبر کی راتوں میں پھر تنہا جاگتی آنکھیں
تیری بات چھڑ جایئں تو پھر نیند نہیں آتی

Rate it:
Views: 830
12 Nov, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL