تیری یاد دل کو خوب آئی ہو جیسے

Poet: لائبہ قیوم By: Laiba qayyum, Gujranwala

 زندگی کی حقیقت پلٹ آئی ہو جیسے
اک اندھیری رات بھٹک آئی ہو جیسے

گمراہ راستوں پر گمراہ چاہتوں کی
اک مدھم سی جھلک سمٹ آئی ہو جیسے

درد آ س لگائے بیٹھا ہے دل میں سما جانے کی
کوئ گمنام ہوا اسے کھینچ لائی ہو جیسے

نمی بسی ہے نگاہوں میں یوں شبنم کی طرح
قافلوں پر کسی سیلاب کی رونمائی ہو جیسے

خیمے بھی یکسر ہیں خیاباں بھی یکسر
فضا میں کوئ دھند نما شے سمائی ہوجیسے

منزلیں راہ میں خود ہی الجھ گئی آخر
نا مرادگی ہی میری رسائی ہو جیسے

شام ڈھلتی ہے تیرے آ نچل میں یوں بے سبب
تاریکی سے تیری خوب آ شنائی ہو جیسے

فلک سجدے میں پڑا رہا صدیوں نادم
مدتوں بعد اسے بندگی یاد آئی ہو جیسے

تیری عدالت ظلم میں اے دلِ عادل
زندگی محض موت کی ہرجائی ہو جیسے

پتھر بن بیٹھا ہے یہ شہرِ دل
ہر دل سے ہی دل کی لڑائی ہو جیسے
 

Rate it:
Views: 550
06 Jul, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL