تیری یاد سے برسات سی لگ جاتی ہے
عجب کیسی یہ ملاقات سی لگ جاتی ہے
دیکھتے ہیں جب تم سے بچھڑنے کا خسارہ
بے وقعت بہت ذات سی لگ جاتی ہے
تم ساتھ ہوتے ہو تو گویا
اک عمر بھی اک ساعت سی لگ جاتی ہے
کبھی ہر بات پہ تھا ہنسنا دل کا
اب تو ہر بات، بے بات سی لگ جاتی ہے
وقت بدلے تو بدل جاتی ہے چاہت عنبر
پھر کم تر وہی اوقات سی لگ جاتی ہے