آج پھر ہوا تنہائی میں تیری یاد کا رقص
ان اشکوں کی سچائی میں تیری یاد کا رقص
تجھ خوبرو کی شہرت کا باعث میری تزلیل
مجھ ناچیز کی رسوائی میں تیری یاد کا رقص
اس دل کے آئینے میں عیاں تیری تصویر
ان آنکھوں کی گہرائی میں تیری یاد کا رقص
میرا ہر شعر زمانے کو بھلا لگتا ہے
میرے الفاظ کی پزیرائی میں تیری یاد کا رقص
میری ہر سوچ ہے وابسطہ تیری یادوں سے
میری ہر ٹوٹتی انگڑائ میں تیری یاد کا رقص
میرے ہونٹوں پہ نغمے رواں ہیں تیرے
میری پلکوں کی جھپکائی میں تیری یاد کا رقص
اشکوں کے سنگ ٹپکتی ہوی تیری یاد کا تسلسل
ہر بجتی ہوی شہنائی میں تیری یاد کا رقص
میرا ہر انداز زمانے سے جدا ہے سید
مری گویای میں،بینای میں تیری یاد کا رقص