تیری یاد کے اشک
اے میرے ہم نفس
آج بھی میری آنکھوں میں
ستارے بن کے چمکتے ہیں
تیرے روبرو گزارے لمحوں کی یاد
اے میرے ہمراز
آج بھی میرے دل میں
گداز بن کے دھڑکتی ہے
تیرا کلام تیری گفتگو
اے میرے خوبرو
آج بھی میرے وجود کو
باغ باغ کرتی ہے
تیرے سخن کے گلاب
اے میرے سرخاب
آج بھی میرے اطراف میں
خوشبو بن کے مہکتے ہیں
تیری یاد کے اشک
اے میرے ہم نفس۔۔
آج بھی میری آنکھوں میں
ستارے بن کے چمکتے ہیں