جب کبھی تجھ کو یاد کرتا ہوں
تجھ سے باتیں ہزار کرتا ہوں
زندگی آخری دم لے رہی ہے مگر
بے سبب اعتبار کرتا ہوں
کھلی کھڑکی سے روشنی کا سفر
ہر پل انتظار کرتا ہوں
نامکمل ہے داستان حیات
ہر لفظ کو شمار کرتا ہوں
یہ وہم ہے یا گماں کی دلیل
اپنے یقین کو بیدار کرتا ہوں
مجھ کو دعویٰ ہے بھول جانے کا
یادِ ماضی سے پیار کرتا ہوں