دیا ایک چشم زدن میں بجھا کر
ہوا مسکرائی اندھیرے بڑھا کر
یہ کیا کم کہ در سے تمہارے ملا ہے
جو اک غم ملا ہے ہمیں کل ملا کر
رہے دائمً بزم شب تیری روشن
لو دل رکھ دیا ہے ہم نے جلا کر
ہے سود و زیاں کی کسے کوئی پروا
تیرے در پہ آئے ہیں دنیا لٹا کر
بڑی خوبصورت ہے پتھر کی دنیا
کہ مرنا تھا ہم کو یہاں دل لگا کر