تیرے دیے ہوئے زخموں کا حساب

Poet: majassaf imran By: majassaf imran, gujrat

ہم ہر روز تیرے دیے ہوئےزخموں کا حساب لکھتے ہیں
تیرے اک اک لفظ پے ہم پورا پورا نصاب لکھتے ہیں

کبھی شعر کبھی غزل لکھتے ہیں پھر کچھ حرف راہ جاتے ہیں
دِل میں خیال آتا ہے کیوں نہ تُجھ پہ کوئی نفیس کتاب لکھتے ہیں

کبھی لِکھنےہی لگتا ہوں جنجھوڑ دیتا ہے کوئی شخص پکڑکر گیرے بان میرا
کچھ خیال کرو کیا رشتہ ہےتمارامُجھ سےجومُجھ پہ باتیں بےحساب لکھتےہیں

اکژ کہہ دیتا ہوں نہ تُجھ پہ لکھتے ہیں غزل نہ تیرے خالات پہ لکھتے ہیں
ہم تو بَس تنہائی کے عالم میں خود پہ گزرےوقت کا عذاب لکھتے ہیں

ہاں مَگر یہ بات بھی سَچ ہے تُجھ سے میری زندگی کا کچھ حصہ جُھڑا ہے
کرکہ سوال خود سےاُسےبھی ہے محبت کہ نہیں پِھر خودہی اُس کا جواب لکھتے ہیں

پڑھ کر میری شعایری کبھی،خَبرنہیں تیرے مُنوں سےخرف نکلیں یاآنکھ سے آنسوں
جِس نے بھی پڑھیں مِیری غزلیں وہ روپڑاہم اِس قدرزندگی،مجسف،بےنقاب لکھتے ہیں

Rate it:
Views: 409
17 Aug, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL