تیرے ہجر نے مجھکو نڈھال کر دیا
آج اضافے غم نے بہی کمال کر دیا
قبل عشق سے کتنا سکوں تھا مگر
جستجوِ وفا نے مجھے پائمال کر دیا
جو بہی دیکھتا ہے کہتا ہے مے کش مجھے
رو رو کے لہو جو آنکھون کو لال کر دیا
ہوتی کوئی وجہ تو جی لیتے ہم بہی
فراقِ یار نے تو جینا محال کر دیا
ہے اب دور کتنا یومِ وصال نعمت
بیزارِ حیات نے بہی مجھسے یے سوال کر دیا