نہ تجھے چھوڑ سکتے ہیں
تیرے ہو بھی نہیں سکتے
یہ کیسی بے بسی ہے
آج ہم رو بھی نہیں سکتے
یہ کیسا درد ہے پل پل
جو ہمیں تڑپائے رکھتا ہے
تمہاری یاد آتی ہے
تو پھر سو بھی نہیں سکتے
چھپا سکتے ہیں اور نہ
دکھا سکتے ہیں لوگوں کو
کچھ ایسے داغ ہیں دل پر
جو ہم دھو بھی نہیں سکتے
کہا تو تھا چھوڑ دیں گے تم کو
پھر رک گئے لیکن
تمہیں پا تو نہیں سکتے
مگر چھوڑ بھی نہیں سکتے
ہمارا ایک ہونا بھی
نا ممکن ہے اب تو
کہیں کیسے کہ تم سے
دو رہو کہ رہ بھی نہیں سکتے