تیور بدلنے لگے
Poet: Muhammad Shariq By: Muhammad Shariq, Karachiآئینوں کے تیور بدلنے لگے 
 کیا وہ پھر سے سنورنے لگے
 
 در یاد پھر سے وا ہوا 
 زخم فرقت پھر سے بھرنے لگے
 
 آزمائش میں پڑ گیا زمانہ 
 ارادے ان کے جو بدلنے لگے
 
 عشق جز وقتی شے تو نہیں 
 پھر کیوں خیالات بھٹکنے لگے
 
 وقت کی گھمبیرتا کیا کہیے 
 کون کس قالب میں ڈھلنے لگے
 
 ان کی نظروں کا ملنا شارق 
 افکار سارے بکھرنے لگے
More Sad Poetry






