جاتا ھے جو غیروں کو وہ رستہ بدل دیا
اندھیرے نے میرے شھر کا نقشہ بدل دیا
جن کی شناخت تھی وہ حوالے مٹا دیے
اس نے کتاب زات کا صفحہ بدل دیا
آسان کب ھے اس کے لیے طرز التفات
یہ بھی بھت ھے اس نے رویہ بدل دیا
وہ کھیل تھا مذاق تھا یا خوف تھا کوئی
اک چال چل کے اس نے خود مہرا بدل دیا
کرتا رھا اسیری کے احساس کہ شدید
زنجیر کھول دی کبھی پہرا بدل دیا