چلتے چلتے رکتے ہو
رکتے رکتے ہنستے ہو
ہنستے ہنستے روتے ہو
کن سوچوں میں ہوتے ہو
جب سائے سے ڈرتے ہو
شمع بن کر جلتے ہو
فون پہ جب تم لڑتے ہو
جب راضی ہو جاتے ہو
چین سے جب سو جاتے ہو
پھر جب، سپنے بنتے ہو
اور جب کلیاں چنتے ہو
کاغذ پر، جب لکھتے ہو
جب تم شاعر دکھتے ہو
چھوٹے بچے لگتے ہو
جاناں اچھے لگتے ہو