جانتا ہوں میری دسترس سے باہر ہے تو
مگر خود پہ میراتو کوئی اختیار نہیں
سارے زمانے کا ہوش ہے تجھ کو
صرف مجھ پہ ہی کیوں اعتبار نہیں
تیری چوکھٹ پہ سر رکھے بیٹھا ہوں
مجھ سا تیرا تو کوئی خاکسار نہیں
تیرے چہرے پہ تڑپ نظر آتی ہے
کیسے کہہ دوں کہ تو بھی بے قرار نہیں
تجھ کو تو معلوم تھا سب کچھ جاناں
اور تو کوئی میرا راز دار نہیں
فراق میں گزرتی ہیں بہت طویل راتیں
مگر یہاں میرا کوئی غمگسار نہیں