جانے انجانے میں جو بھول ہوئی

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburg

جانے انجانے میں جو بھول ہوئی
اسی پر پیشمانی ہمیں بڑی ہوئی

ہم نے قدم بڑھا تو دئے تھے مگر
راہ میں ہی راہزن سے شنوائی ہوئی

لٹ لٹا کر بھی بہت بچا گئے ہم
یادوں کے خزینے میں نہ کبھی کمی ہوئی

سمجھنے کی کوشش کیجئے نہ حضور
ہم وہ تحریر ہیں جو کبھی تحریر ہی نہیں ہوئی

شور اٹھا تھا جو دل میں ہمارے کبھی
ا سے ہی دبانے میں عمر تمام ہماری ہوئی

قصہ گو ہوں مجھے شاعری سے کیا مطلب
جو بھی لکھا اس کی تک بندی میں شماری ہوئی ۔

Rate it:
Views: 456
02 Sep, 2016