جانے کیسا وہ خواب تھا
کہ جس میں فقط اک عذاب تھا
رات تھی گرم دن کی مانند
آفتاب کی طرح مہتاب تھا
کیسے کہوں جو چھوڑ گیا مجھے
وہ میرا ہی انتخاب تھا
وہ میری بے ربط سانسوں کیلئے
اک دلکش سا رباب تھا
توصیف میں کیسے بھول جاؤں اسے
کہ وہ میری زندگی میں انقلاب تھا