جانے کیسی بادلوں کے درمیاں سازش ہوئی
Poet: احمد تنویر By: Aqib, Rawalpindiجانے کیسی بادلوں کے درمیاں سازش ہوئی
میرا گھر مٹی کا تھا میرے ہی گھر بارش ہوئی
دہمکیٔ اوراق میں کل شب جو اس کا خط ملا
ننگے پاؤں گھاس پر چلنےکی پھر خواہش ہوئی
جن کی بنیادیں ہی اپنے پاؤں پر گرنے کو تھیں
ان گھروں کی ریشمی پردوں سے آرائش ہوئی
میرے خوں کا ذائقہ جب دوستوں نے چکھ لیا
جسم کے پھر ایک ایک قطرے کی فرمائش ہوئی
More Sad Poetry






