جانے کیوں جان کر انجان بنا بیٹھا ہے وہ
اتنا خاموش کہ بے جان بنا بیٹھا ہے وہ
معصوم تھا جب میں نے اُسے دیکھا تھا
آج جو وقت کا شیطان بنا بیٹھا ہے وہ
مجھ سے دور سہی پھر بھی قریب ہے کتنا
دل کے ایوان میں مہمان بنا بیٹھا ہے وہ
اِس کو فرصت کہاں حال دل پوچھے میرا
رفتہ رفتہ میری جان بنا بیٹھا ہے وہ
بھول جاؤں اِسے یہ ممکن ہی کہاں ہے
میرے درد کی پہچان بنا بیٹھا ہے وہ