یاد بہت آؤں گی میں تمہیں جانے کے بعد
دل سے نہیں جاؤں گی دَور بھی جانے کے بعد
میری ہر ایک بات، ہر انداز، اور میرے خیال
کچھ نہ بھول پاؤ گے تم میرے جانے کے بعد
کاش میری باتیں سن کے ان سنی نہیں کرتے
سوچ کے پچھتاؤ گے یہ میرے جانے کے بعد
میں تمہاری ہر خوشی اور غم کی بھی ہمراز ہوں
پھر رازداں کسے بناؤ گے میرے جانے کے بعد
وہ بار بار بے جواز روٹھ جانے کا چلن
کس پہ آزماؤ گے آخر میرے جانے کے بعد
کب تک نبھا پایا کوئی عمر بھر کسی کا ساتھ
یہ حقیقت جان جاؤ گے میرے جانے کے بعد
یہ خوش گمانی تو نہیں بلکہ مجھے یقین ہے
واپس بَلانا چاہو گے مجھے میرے جانے کے بعد
یاد بہت آؤں گی میں تمہیں جانے کے بعد
دل سے نہیں جاؤں گی دَور بھی جانے کے بعد