غم نے مجھے روتا دیکھ لیا
تنہائی نے پھر تنہاہ دیکھ لیا
خود سے ہمکلامی نہیں کر پاتی
آنکھوں میں کسی کا چہرہ دیکھ لیا
خوشیوں کی آس لگائے بیٹھی ہوں
دکھ نے میرے در کا رستا دیکھ لیا
اصل میں اس نے مجھے کبھی چاہ ہی نہیں
کر کر کے اظہار اس کا دھوکہ دیکھ لیا
رخصتی کے آداب بڑے ادب سے نبھائے
جاگتی آنکھوں سے محبوب جاتا دیکھ لیا