جاگے جاگے سو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
میں کہیں گم ہو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
میرا وجود تو یہیں پر روح کا پتہ نہیں ہے
کہ اسے کیا ہو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
چشم حیراں پرسکوں چلتی سایسیں تھم گئیں
اور دل کہیں پہ کھو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
وجد کا عالم طاری ہوگیا پیکر بےجان میں
کیا جانیئے کیا ہوگیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
چشم نم کا ٹھہرا چشمہ یوں رواں دواں ہوا
جیسے ساون رو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
ایک لمحے میں زمیں سے آماں تک کا سفر
کیسے ہوا، طے ہو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے
عظمٰی اسی خیال میں گم صم رہے ہم دیر تک
کہ یہ ہمیں کیا ہو گیا بس یہیں بیٹھے ہوئے