جبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے
Poet: شہمیر By: شہمیر, Attockجبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے
 اپنے سر بھی کبھی الزام لیا ہے تم نے
 
 مے کشی کے بھی کچھ آداب برتنا سیکھو
 ہاتھ میں اپنے اگر جام لیا ہے تم نے
 
 عمر گزری ہے اندھیرے کا ہی ماتم کرتے
 اپنے شعلے سے بھی کچھ کام لیا ہے تم نے
 
 ہم فقیروں سے ستائش کی تمنا کیسی
 شہریاروں سے جو انعام لیا ہے تم نے
 
 قرض بھی ان کے معانی کا ادا کرنا ہے
 گرچہ لفظوں سے بڑا کام لیا ہے تم نے
 
 ان اصولوں کے کبھی زخم بھی کھائے ہوتے
 جن اصولوں کا بہت نام لیا ہے تم نے
 
 لب پہ آتے ہیں بہت ذوق سفر کے نغمے
 اور ہر گام پہ آرام لیا ہے تم نے
More Sad Poetry






