جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ

Poet: Sahir Ludhyanvi By: Najeeb Ur Rehman, Lahore

جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ
ایک چہرے پہ کئی چہرے لگا لیتے ہیں لوگ

یاد رہتا ہے کِسے، گزرے زمانے کا چلن
سرد پڑ جاتی ہے چاہت، ہار جاتی ہے لگن

اب محبت بھی ہے کیا
اِک تجارت کے سِوا

ہم ہی ناداں تھے جو اوڑھا بیتی یادوں کا کفن
ورنہ جینے کے لیے سب کچھ بُھلا لیتے ہیں لوگ

جانے وہ کیا لوگ تھے، جن کو وفا کا پاس تھا
دوسرے کے دل پہ کیا گزرے گی، یہ احساس تھا

اب ہیں پتھر کے صنم
جن کو احساس نہ غم

وہ زمانہ اب کہاں جو اہلِ دل کو راس تھا
اب تو مطلب کے لیے نامِ وفا لیتے ہیں لوگ

Rate it:
Views: 1158
12 Jul, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL