جب بھی ملتے ہیں وہ
Poet: Siraj aalam Akolvi By: Siraj aalam, akola maharashtraجب بھی ملتے ہیں وہ جینے کی دعا دیتے ہیں
مجھ کو دشمن بھی سلیقے سے سزا دیتے ہیں
تو نہیں تو نہ سہی دل کو جلا کر اکثر
تیری یادوں کے چراغوں کو زِیا دیتے ہیں
تیرے رخسار پے الجھے ہوئے گیسوں جاناں
تیرے چہرے کی چمک اور بڑھا دیتے ہیں
بس بہت ہوچکی باتیں لب و رخسار کی اب
آ غزل تجھ کو کوئی رنگ نیا دیتے ہیں
ان سے ملیے کے یہ بےدرد زمانے والے
غم کے بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
سارے عالم میں فسادات مچانے والے
پیار کی امن کی خوشیوں کی صدا دیتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






