جب تیری دھن میں جیا کرتے تھے
ہم بھی چپ چاپ پھرا کرتے تھے
آنکھ میں پیاس ہوا کرتی تھی
دل میں ارمان ہوئے کرتے تھے
لوگ آتے تھے غزل سننے کو
ہم تیری بات کہا کرتے تھے
سچ سمجھتے تھے تیرے وعدوں کو
رات دن گھر میں رہا کرتے تھے
جب تیرے در پہ دل دکھتا تھا
ہم تیرے حق میں دعا کرتے تھے
اپنے جذبوں کی کمندوں سے ہم بھی
تجھ کو تسخیر کیا کرتے تھے
کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر
دل میں کیا پھول کھلا کرتے تھے
بعد مدت تجھے دیکھ کے یاد آیا ہے
ہم سخنور بھی ہوا کرتے تھے