جب جیب میں پیسہ نہ رہاتو ہم برےہوگئے
رفتہ رفتہ ہمارےسب مطلبی یار پرے ہو گئے
کل رات اشکوں کی ایسی برسات ہوئی
جو پرانےزخم تھےوہ بھی ہرے ہو گئے
وہ یارہمارے حال سےبےخبر ہی رہے
جنہیں ڈھوندھتےپاؤں میں چھالےہوگئے
جن بزرگوں سےرونق تھی میرےگھرمیں
وہ سب کےسب اللہ کےحوالے ہو گئے
جن کےمن میں بغض وحسد پلتا رہااصغر
دھیرے دھیرے ان کےچہرےکالےہوگئے