جب حواب برہنہ رہیں آرزوئیں تشنہ لب تو پھر تلخیاں بھر جاتی ہیں کومل سے بدن میں اک بے نام سی مسکراہٹ رہ جاتی ہے پنکھڑیوں سے لبوں پہ آنسو تیرتے رہتے ہیں جھیل سی آنکھوں میں