جب سے وہ سپنوں میں آنے لگے ہیں
ان کےغم بہت ستانے لگے ہیں
دے کر سارے سکھ اپنے انہیں
ان کے دکھ سہانے لگے ہیں
اتنے تو بے وفا نہیں تھے ہم
جتنے انہیں نظر آنے لگے ہیں
ہم آپ کے لئے اجنبی سہی
شاید اس لئے بےگانے لگے ہیں
کر کے محبت یہ معلوم ہوا ہم کو
اب تو دوست بھی اپنے بےگانے لگئے ہیں