جب سے ٹوٹا ہے یہ دل
اب بےقرار نہیں رہتا
ان آنکھوں میں
اب کسی کا کوئی
انتظار نہیں رہتا
نیند اپنے وقت
سے آ جاتی ہے
اب نیند کا مجھ سے
کوئی اختلاف نہیں رہتا
کچھ خبر نہیں
دن کب گزرتا ہے
شام کب ہوتی ہے
اب کسی سے ملنے
کا کوئی خیال نہیں رہتا
سب ہی تو موسم
ایک جیسے ہیں
اب چاند تاروں میں
کوئی احساس نہیں رہتا
زندگی تو چل رہی ہیں مگر
اب اور جینے کا دل میں
میں کوئی اشتاق نہیں رہتا
اب کچھ یاد بھی آئے تو
ان آنکھوں میں کوئی
سیلاب نہیں رہتا
دعا تو اب بھی میں
مانگتی ہوں مگر
ہاتھ ُاٹھا کر کوئی
لفظ یاد نہیں رہتا
اگر سوچوں تو ۔۔۔۔۔۔
کتنی الجھنیں ہیں
میری زندگی میں مگر
اب سلجھانے کا
کوئی انداز نہیں رہتا
اک بار تو
سوچ لو جاناں
کہ تم سے جدا ہو کر
تم سے عشق
کرنے والا شخص
زندہ رہتا ہے یا پھر
زندہ بھی نہیں رہتا