جب سے ہم ان کے ہم قدم ہوئے
نہ جانےکیسے کیسے ستم ہوئے
نہ کوئی رستہ ہے نہ منزل کا نشان
عجب گھڑی ہمارے مقدر رقم ہوئے
ہر سمت سے ہوا رستے روکتی رہی
ارادے پھر بھی ہمارے کم نہ ہوئے
رپوش ہو گئے جو کبھی آباد تھے
وہ گھر صف ہستی سے ایسے گم ہوئے
تڑپتے رہے ان کی یاد میں عمر بھر ہم
داغ دل پکھل کر آنکھوں کا نم ہوئے
ان کے ستم یاد ہیں ہمیں ایک ایک
ہم پھر بھی ان کے مزاہم نہ ہوئے