جب ہم اُس سے جدا ہوئے ہوں گے

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

عشق جز کار رایگاں کچھ نئیں
وہ جو لگتا ہے جاوداں کچھ نئیں

خوب ہے بحث گو عقیدے کی
کیا یقین اور کیا گماں کچھ نئیں

یہ عجب ایک بات سی کیوں ہے
گر ترے میرے درمیاں کچھ نئیں

پڑھ چکا ہوں میں داستانِ وجود
وہ بھی افسوس جز گماں کچھ نئیں

یہ بتا تُو کہاں پہ رہتا ہے
ذات اور دِل کے درمیاں کچھ نئیں

رائگاں ہیں سبھی وجود اور عدم
یہ زمین تو کیا آسماں کچھ نئیں

آگ تو کیا بلکہ آگ کا سب کچھ
یعنی لُو، شعلہ اور دھواں کچھ نئیں

وہ جہاں ہے وہاں تو کچھ بھی نہیں
میں یہاں ہوں کہاں؟ یہاں کچھ نئیں

Rate it:
Views: 424
15 Sep, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL