جتنا بھی پیار کرنا تھا اتنا نہیں ہوا
دل میں تو پیار کم تھا زیادہ نہیں ہوا
دل کیا ہے چیز جان بھی کی اس کے نام ہے
پھر بھی کسی وہ طور ہمارا نہیں ہوا
گروی زمین رکھ کے بھی نہ پیار پا سکے
مالوب کے تو واسطے کیا کیا نہیں ہوا
کیسے میں مان لوں کہ محبت کی تم نے ہے
کوئی بھی پورا تم سے تو وعدہ نہیں ہوا
چلتے نہیں ہو کیوں مرے تم ساتھ اے صنم
تیرے بنا تو میرا گزارہ نہیں ہوا
قانون آیا ہی نہیں حرکت میں اس لیے
نقصان میرے کا تو ازالہ نہیں ہوا
انصاف مل نہیں مجھے پایا ابھی تلک
شہزاد پورا میرا خسارہ نہیں ہوا