جدائی مار دیتی ہے
Poet: By: Azhar Iqbal Butt, Karachiبچھڑ کر اب ہر پل جدائی مار دیتی ہے
تیری یاد سے بچ جاؤں تنہائی مار دیتی ہے
اگر وفا ملے تو زندگی بھی جنت لگتی ہے
پاگل کر دیتی ہے بے وفائی مار دیتی ہے
وقت مقرر ہے واپس لوٹ جانے کا مگر
موت سے پہلے درد کی گہرائی مار دیتی ہے
سنا ہے آجکل اسے مسیحا کہتے ہیں لوگ
کہتے ہیں کہ جو وہ دے دوائی مار دیتی ہے
دور دور رہنے سے تعلق جلد بگڑتے نہیں
حد سے بڑھ جائے اگر شناسائی مار دیتی ہے
دل نہ توڑنا کبھی مجھے ایک دیوانے نے کہا
ٹوٹے دل سے نکلی ہوئی دہائی مار دیتی ہے
میری دنیا میں نہ آنا آج کے بعد کبھی تم
چرب زبان ہونے کی اکثر برائی مار دیتی ہے
دکھوں کے دشت میں بھٹکتے رہے سدا اظہر
جہاں بھی سن لوں شہنائی مار دیتی ہے
More Sad Poetry






