تیری زلفوں سے جدائی تو نہیں مانگی تھی قید پیار مانگا تھا رہائی تو نہیں مانگی تھی میں نے کیا جرم کیا آپ خفا ہو بیٹھے پیار مانگا تھا رہائی تو نہیں مانگی تھی میرا حق تھا تیری آنکھوں کی جھلکتی محفل چیز اپنی تھی پرائی تو نہیں مانگی تھی