جدا ہو کر سمندر سے کنارا کیا بنے گا
Poet: انعام عازمی By: Tehzeeb, Islamabadجدا ہو کر سمندر سے کنارا کیا بنے گا 
 نہیں سوچا ہے اب تک وہ ہمارا کیا بنے گا 
 
 مجھے یہ ایک عرصے سے زمیں سمجھا رہی ہے 
 فلک سے ٹوٹ کر میرا ستارا کیا بنے گا 
 
 میں ایسا لفظ ہوں جس کا کوئی مطلب نہیں ہے 
 خدا ہی جانے میرا استعارا کیا بنے گا 
 
 مصور اس لئے تم کو بنانا چاہتا ہے 
 اسے معلوم ہے تم بن نظارا کیا بنے گا 
 
 ہوا سے دوستی کر لی ہے میرے نا خدا نے 
 مری کشتی کا دریا میں سہارا کیا بنے گا 
 
 تمہارا فیصلہ منظور ہے لیکن بتاؤ 
 بچھڑ کے مجھ سے مستقبل تمہارا کیا بنے گا 
 
 خدائے بحر و بر تو نے جو پھر دنیا بنائی 
 ہماری خاک سے اس میں دوبارا کیا بنے گا
More Sad Poetry






