پھر اک سانس سینے پہ بھاری ہے
شب انتظار عجب بیقراری ہے
راہ تکتی ہے نظر دور کہکشاں تک
رات نیند سے دور آنکھوں نے گزاری ہے
لوح زندگی پہ چند حروف لکھے ہیں
پژھنے میں جنہیں عمر گزاری ہے
عشق بڑا مشکل کام ہے اسی لیے
فرشوں میں عبادت گزاری ہے
جو چیز سونے نہیں دیتی رات بھر
جذبہ شوق تیری بے اختیاری ہے