جسم پالنے کے لئے جسم بیچتی ہوں میں
مسکراہٹ سے اپنے غم بیچتی ہوں میں
ہوں دلوں کی دھڑکن رات کے پہر میں
عاشقوں کو دن میں باوضو دیکھتی ہوں میں
پدائش میری خدا کی رحمت نہیں تھی کیا
سوال یہ سب سے ہر روز پوچھتی ہوں میں
کب تک رہوں گی گود گود میں اے خدا
لحمہ لحمہ مرجھاتی اور لمحہ لمحہ کھلتی ہوں میں
آج جوان کل بوڑھی پھر مر جائوں گی میں
مقصود نہ ملے یہ جگہ کسی کو یہ سوچتی ہوں میں