عرض کس کی ہے یہ التجاء کس کی ہے
میں جس کا حاصل ہوں وہ دعا کس کی ہے
جسے اطراف میں محسوس کیا کرتی ہوں
گونجتی میری سماعت میں صدا کس کی ہے
میرے وجود کو گھیرے میں لئے رکھتی ہے
میرے اطراف میں پھیلی یہ حیا کس کی ہے
جو اپنے آپ سے پوشیدہ کئے رکھتی ہے
میرے وجود سے لپٹی یہ ردا کس کی ہے
میرے وجود کو رعنائی بخشنے والی
نہیں معلوم یہ رنگین ادا کس کی ہے
لبوں پہ شام و سحر جاری و ساری کلمہ
حمد کس کی ہے اور یہ ثناء کس کی ہے
جو نفرتوں کو پنپنے نہیں دیتی عظمٰی
میرے دل میں رچی بسی یہ وفا کس کی ہے