گئے اس کو مجازعرصہ ہوا ہے
مگر یہ دل وہیں اٹکا ہوا ہے
جسے دیکھو وہی الجھا ہوا ہے
"تماشا اس برس ایسا ہوا ہے"
بچھڑ نے کا جو ڈر لپٹا ہوا ہے
ترا چہرہ بھی تو اترا ہوا ہے
اسے یوں دیکھ کرلگتا ہے جیسے
زمانے بھر کاغم چمٹا ہوا ہے
اسے منزل ملےبھی تو کیونکر
مسافر راستہ بھٹکا ہوا ہے
بتا تے ہیں تری آنکھوں کے حلقے
کہ توبھی رات بھرجا گا ہوا ہے
نہیں معلوم غم کس کا ہے کس کو
نہیں سویا میں بھی عر صہ ہوا ہے
ہمارا سچ ہوا گم شور میں پھر
تمہارے جھوٹ کا چر چا ہوا ہے
گھٹائوں میں تری ذلفوں کے سارا
زمانہ اب تلک الجھا ہوا ہے
یونہی کشمیرہوا رنگیں نہیں ہے
شہیدوں کا لہو بکھرا ہوا ہے