جس دنیا کو تم اپنا سمجھ بیٹھے ہو چھوڑجانا ہے
اپنوں نے دو آنسو بہا کر قبر میں اتاڑ آنا ہے
زمیں میں دفن کر کے پھول نچھاوڑ کر یں گے
دو تین دن پھر انہوں تجھے بھول جانا ہے
دعا کر تجھے سبق ملے عدل،ایمانت،صداقت کا
چراغ فروزاں بن کیونکہ تمہں صدا جلتے رہنا ہے
نیکی یہ نہیں کہ تم منہ پھیر و مشرق و مغرب
بلکہ تمہیں مسکینوں،یتیموں،مسافروں کے کام آنا ہے
اگر یہ منشور زندگی ہے تمہارا تو منزل ملے گی
برائی سے پہلے سوچھنا زندگی کا خدا کو حساب دینا ہے
پرواز روح پر جسم گو ر کی نظر ہو جائے گا
ابھی وقت ہے خود کو سید ھی راہ پے چلانا ہے