جس طرح موت سے اپنی تمہیں ڈر لگتا ہے
Poet: فضیل رانا By: fuzail rana, Meerut Cityجس طرح موت سے اپنی تمہیں ڈر لگتا ہے
اس طرح ہم سے کرو پردہ اگر لگتا ہے
خیر کتنی بھی کروں پر انہیں شر لگتا ہے
شر مگر ان کا ہمیں حسن نظر لگتا ہے
اپنے ماتھے سے ہٹاؤ جو شکن ہے ورنہ
دھندلا دھندلا سا جو لکھا ہے خبر لگتا ہے
ہم نے سیکھا نہیں دنیا سے خوشامد کرنا
چاپلوسی بھی کرو تم تو ہنر لگتا ہے
سنگ مرمر کی طرح خود کو نمایاں مت کر
گر تجھے تاج محل موت کا گھر لگتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






