جس قدر بے تاب تھی بے تاب نہ رہی

Poet: UA By: UA, Lahore

جس قدر بے تاب تھی بے تاب نہ رہی
کیا کروں کہ مجھ میں اب تاب نہ رہی

چمک دمک لچک کھنک کچھ بھی باقی نہ رہا
اب مجھ میں پہلے جیسی آب و تاب نہ رہی

چبھنے لگی ہوں کانٹوں اور ببول کی طرح
کہ میں نرگس و لالہ ، کنول گلاب نہ رہی

پہلے سا وہ ترنم نہ وہ تکلم نہ شوخیاں
جو بات پہلے تھی وہ اب جناب نہ رہی

کبھی غم دوراں تو کبھی گردش افلاک نے
اتنے ستم ڈھائے کہ آب و تاب نہ رہی

جسے پی کر طبیعت باغ باغ رہتی تھی
ستم ظریفی پیالے میں وہ شراب نہ رہی

کس منہ سے ان لبوں پہ تمہار سوال ہو
یہ تمہاری مدعی پر شباب نہ رہی

اک آوارگی پسند، بے باک بے حجاب
کیا خوب ہوا وہ بھی بے نقاب نہ رہی

عظمٰی تیرا کلام اور یہ موضوع سخن
کیوں تیری غزل آج با حجاب نہ رہی

Rate it:
Views: 951
06 Sep, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL