جس کو آزما لیا ُاس کو اور آزمانہ کیا
دل تو ٹوٹ گیا ُاس کو اوربہلانہ کیا
زندگی تو مسلسل کشمش میں ہیں
اب خود کو نئی منزلیں دیکھنا کیا
جو سوچا تھا وہ تو ہوا نہیں لکی
اب نیے خواب سجا کر خود کو ترسانہ کیا
اب تو کوئی تمنا بھی دل میں باقی نہیں لکی
پھر شعر لکھ لکھ کر لوگوں کو اپنی داستان سنانا کیا