جس کی خا طر عشق کی چادر اوڑھی

Poet: MARIA RIAZ By: MARIA RIAZ, haroona abad

جس کی خاطر خود کو بدلا
آج وہ صنم خود بدل گیا

جس کی خاطر جفا کشی کی
آج وہ مجھے ہی رسوا کر گیا

جس کی خاطر محبت کی نماز پڑھنا سیکھی
آج وہ محجھے کافر کر گیا

جس کی خاطر خود کوسجنی کہلا وایا
آج وہ محجھے ہی بدنامی مبتلا کر گیا

جس کی خاطر عشق کی چادر اوڑھی
آج وہ مجھے ہی بے پردہ کر گیا

جس کی خاطر وفا کا پہاڑہ پڑھا
آج وہ محجھے ہی ان پڑھ کرگیا

جس کی خاطر زمانے سے لڑنا سیکھا
آج وہ محجھے ہی زمانے کے حوالے کر گیا

Rate it:
Views: 774
24 May, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL