وہ ھو گیا پرایا اپنی وفاؤں کو دیکھ کر
کرے گی اب تو کیا اپنی دعاؤں کو دیکھ کر
وہ کس طرح سمجھتا میرے دل کی بات کو
جسے کچھ نہ کہا اپنی خطاؤں کو دیکھ کر
عجب کشمکش میں گزری ھے زندگی ساری
اپنی اور کبھی اس کی خواہشاؤں کو دیکھ کر
ھر آہٹ پہ ھوتا ھے اسی کے آنے کا گماں
چونک کر تھی پلٹی ہواؤں کو دیکھ کر
خود آپ اپنے غم کا ساماں تھا کیا
جلتی رہی شاہین اپنی تمناؤں کو دیکھ کر