جل رہا ہوگا

Poet: Aslam Jalali By: Aslam Jalali, Karachi

گل کرنے سے پہلے چراغ کسی زندگی کا سوچ لینا
تمہارے گھر بھی تمہارا کوئی دیا جل رہا ہوگا

آزاد کردو پرندوں کو اپنے گھر کے پنجروں سے
جنگلوں میں کوئی انکے انتظار میں مچل رہا ہوگا

بارشوں میں گری بستیوں میں راستے نہ بنایا کرو
مٹی کا یہ ڈھیر بھی کسی غریب کا محل رہا ہوگا

گھروندے جو یہ ٹوٹے ہوئے ہیں چٹانوں پر جابجا
بتا رہے ہیں کہ یہاں بھی کبھی سا حل رہا ہوگا

جو ملتا ہے راستہ میں صبح و شام چاک گریباں
تمہارا چہرہ بتا رہا ہے کہ تمہارا گھائل رہا ہوگا

راہ و رسم رکھیں بھِی تو کس سے رکھِیں کہ اب
مشکل ہے بہت آدمی کا ملنا کبھی سہل رہا ہوگا

یونہی تو نہیں ہوتا ہے عذاب بنکے قحط نازل
کاٹے گئے تھے کل جودرخت انپر پھل رہا ہوگا

سونہ جاناں کہِیں سکون شہر کو دیکھ کر تم
خوش فہمی نہ رہے سانپ کھال بدل رہا ہوگا

شہر کا شہر نکل آیا ہے پتھر لیئے ہاتھوں میں
شاید امیر شہر آج اپنے گھر سے نکل رہا ہوگا

Rate it:
Views: 433
20 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL