جنونِ عشق میں حدِ انتہا کو کیا سمجھوں

Poet: By: Darakhshanda, Huston

جنونِ عشق میں حدِ انتہا کو کیا سمجھوں
جزا سمجھوں سزا سمجھوں تو ہی بتا کیا سمجھوں

وصل محبوب کو سکون قلب کی دوا سمجھوں
یا مل کے بچھڑنے کو درد دل کی ابتدا سمجھوں

کبھی غم ہجراں کے ابر گرتے ہیں خالی دامن میں
روٹھ جاۓ صنم تو عشق نا مراد کو کیا سمجھوں

کبھی ہر سانس لگے کم زندگی کے لیۓ
پھر انتہا چراغِ سحری گُل کو کیا سمجھوں

جنونِ عشق میں حد سے نکل جانے کو کیا سمجھوں
خطا اپنی سمجھوں یا رضا تیری سمجھوں

میں نا بلد عشق کی طُغیانی کو کیا سمجھوں
اے ربا ! تو ہی بتا میں کیا سمجھوں ؟
 

Rate it:
Views: 817
01 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL