کریں تو کس سے گلہ کریں ہم قدم قدم پہ ہے بےوفائی ہزاروں جذبے پڑے ہیں راہ میں جنہیں محبت نہ راس آئی کبھی تمناؤں کے جزیرے میں چار سو تھی بہار پھیلی کسے خبر تھی کہ لے کے ڈوبے گی ہم کو اپنی ہی نارسائی