جو تھک کے رہ گئے وہ اذیت کے سلسلے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

بکھرے ہوئے ہیں رنگ محبت کے سلسلے
آئیں گے لے کے در پہ شکایت کے سلسلے

اس کی تلاش میں ہے رواں کاروانِ زیست
جو تھک کے رہ گئے وہ اذیت کے سلسلے

کچھ ان کےخوابِ مرگ میں مسند نشین ہیں
کچھ میرے ساتھ ساتھ ہیں وحشت کے سلسلے

اتنی بھی زندگی نہ ہو پابندِ رسمیات
کیا وسوسہ عزاب کا ، دہشت کے سلسلے

پوچھا کبھی نہ تونے بھی گھر بار کیا ہوا
کس اور جا رہے ہیں یہ چاہت کے سلسلے

رکھا ہوا ہے آنکھ میں اک سیل غم نہاں
وشمہ مرا نصیب قیامت کے سلسلے

Rate it:
Views: 413
21 Jan, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL