مرے آنسو بغاوت کر رہے ہیں
مری آنکھوں سے ہجرت کر رہے ہیں
مچا ہے شہر میں کہرام لیکن
وہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں
مرے گھر اک دیا کیا جل اٹھا ہے
وہ آندھی کی حمایت کر رہے ہیں
یہ اندازِ شکایت بھی عجب ہے
مجھے، میری شکایت کر رہے ہیں
میں وشمہ ان کے صدقے کیوں نہ جاوں
جو سرحد کی حفاظت کر رہے ہیں